اسامہ کی کہانی: ایک نئی شروعات
بہت سال پہلے ایک چھوٹے سے گاؤں میں اسامہ نام کا ایک لڑکا رہتا تھا۔ وہ اپنے خوابوں میں کھویا رہتا تھا اور کچھ بڑا کرنا چاہتا تھا۔ لیکن زندگی نے اس کے لیے ایک مشکل راستہ چنا تھا۔ اسامہ بچپن سے ہی ایک بیماری کا شکار تھا جس کی وجہ سے وہ چل پھر نہیں سکتا تھا۔ لوگ اسے دیکھ کر ہمدردی ظاہر کرتے تھے، مگر اسامہ کو یہ اچھا نہیں لگتا تھا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ لوگ اسے کمزور سمجھیں۔
![]() |
اسامہ |
اسامہ کا دل امید سے بھرا ہوا تھا۔ وہ پڑھائی میں بہت اچھا تھا اور اسے کتابیں پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ جب اس کے دوست اسکول جاتے اور کھیلنے میں مصروف ہوتے، اسامہ اپنی کرسی پر بیٹھا کتابوں کی دنیا میں کھو جاتا۔ ایک دن اس نے ایک مشہور سائنسدان کی کہانی پڑھی جو خود بھی معذور تھے لیکن انہوں نے سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔ یہ کہانی اسامہ کے لیے ایک نئی امید کی کرن بن گئی۔
اس نے سوچا کہ اگر وہ جسمانی طور پر دوسروں جیسا نہیں ہے تو کیا ہوا، اس کا دماغ تو کام کرتا ہے۔ اس نے اپنے دماغ کو اپنا ہتھیار بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس نے کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ کوڈنگ اور پروگرامنگ کا ماہر بن گیا۔
اسامہ نے اپنی معذوری کو اپنی کمزوری نہیں، بلکہ اپنی طاقت بنایا۔ اس نے ایک ایسا سافٹ ویئر بنایا جو معذور افراد کی مدد کر سکے تاکہ وہ بھی آسانی سے کمپیوٹر استعمال کر سکیں۔ اس کا یہ سافٹ ویئر اتنا کامیاب ہوا کہ اسے بین الاقوامی سطح پر پزیرائی ملی۔
اسامہ کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ زندگی میں آنے والی رکاوٹیں ہمیں روکنے کے لیے نہیں، بلکہ ہمیں مضبوط بنانے کے لیے ہوتی ہیں۔ جب ہمارے جسم کا ایک حصہ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، تو ہمارے اندر کا جذبہ اور مضبوط ارادہ ہمیں آگے بڑھنے میں مدد کرتا ہے۔ ہمیں کبھی ہار نہیں ماننی چاہیے اور اپنے خوابوں پر یقین رکھنا چاہیے۔ کیونکہ خوابوں کو پورا کرنے کے لیے جسم کا نہیں، بلکہ ایک مضبوط ارادے اور محنت کا ہونا ضروری ہے۔
اس کہانی سے آپ نے کیا سیکھا؟ کیا آپ کو بھی لگتا ہے کہ ہمت اور حوصلہ کسی بھی مشکل پر قابو پا سکتا ہے؟