چھوٹے پروں کی اڑان
ایک گھنے جنگل میں ایک ننھا پرندہ رہتا تھا، جس کے پر باقی پرندوں کے مقابلے میں بہت چھوٹے تھے۔ وہ ہمیشہ حسرت بھری نگاہوں سے دوسرے پرندوں کو آسمان کی اونچائیوں میں اڑتے دیکھتا رہتا۔ اس کے دل میں بھی اونچی اڑان بھرنے کی خواہش مچلتی رہتی، لیکن اس کے چھوٹے پر اسے مایوس کر دیتے تھے۔
اس کے ساتھی پرندے اکثر اسے طعنے دیتے، "ارے ننھے، تم اتنے چھوٹے پروں کے ساتھ کیا اڑو گے؟ تم تو بس زمین پر ہی پھدکتے رہو گے۔" یہ سن کر ننھا پرندہ اور بھی غمگین ہو جاتا۔ لیکن اس کے اندر کہیں نہ کہیں ایک چھوٹی سی امید کی کرن باقی تھی۔
ایک دن جنگل میں ایک بہت بوڑھا اور دانا الو رہتا تھا، جس کی شہرت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔ ننھا پرندہ اس کے پاس گیا اور روتے ہوئے اپنی پریشانی بتائی۔ الو نے غور سے اس کی بات سنی اور مسکرا کر کہا، "بیٹا، تمہارے پر چھوٹے ضرور ہیں، لیکن تمہارا حوصلہ بڑا ہونا چاہیے۔ یاد رکھو، کامیابی پروں کی لمبائی سے نہیں، بلکہ ارادوں کی مضبوطی سے ملتی ہے۔"
ننھے پرندے نے الو کی بات پر غور کیا۔ اس نے اگلے دن سے ہی محنت کرنا شروع کر دی۔ وہ ہر صبح جلدی اٹھتا اور اپنے چھوٹے پروں سے اڑنے کی کوشش کرتا۔ کئی بار وہ گرتا، اس کے پر تھک جاتے، لیکن وہ ہمت نہیں ہارتا تھا۔ اس نے دن رات ایک کر دیا۔ اس نے سیکھا کہ ہوا کے رخ کا فائدہ کیسے اٹھانا ہے، کس طرح اپنے جسم کو متوازن رکھنا ہے اور چھوٹی سے چھوٹی ہوا کی لہر کو بھی کیسے استعمال کرنا ہے۔
رفتا رفتہ، اس کی محنت رنگ لانے لگی۔ اس کے پروں میں طاقت آنے لگی اور وہ پہلے سے اونچا اڑنے لگا۔ جو پرندے اسے کبھی طعنے دیتے تھے، اب وہ حیرت سے اسے دیکھتے تھے۔ ایک دن ننھے پرندے نے آسمان کی ان اونچائیوں کو چھو لیا جہاں تک کبھی کوئی دوسرا پرندہ نہیں پہنچا تھا۔
اس کی کامیابی نے یہ ثابت کر دیا کہ مشکلات صرف ایک امتحان ہوتی ہیں۔ اگر آپ کے پاس عزم، محنت اور مستقل مزاجی ہو، تو کوئی بھی رکاوٹ آپ کو اپنے خوابوں تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی۔ ننھا پرندہ اب جنگل کا سب سے مشہور پرندہ بن چکا تھا، اور وہ ہر ایک کے لیے ہمت اور امید کی علامت تھا۔
مجھے امید ہے کہ یہ کہانی آپ کو پسند آئے گی اور آپ کے اندر ایک نیا جوش پیدا کرے گی۔ اگر آپ اس کہانی کو مزید بڑھانا چاہیں یا کسی اور موضوع پر کہانی چاہتے ہوں تو مجھے بتائیں۔