وڈیرہ سید عالم شاہ

kidsstories
0



وڈیرہ سید عالم شاہ

سید عالم شاہ کی سردار اور وڈیرہ ہونے کی دھاک دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔ لوگ ان کے نام سے کانپتے اور ان کی بات کو پتھر کی لکیر سمجھتے تھے۔ ان کی بیٹھک میں جو بھی فیصلہ ہوتا، وہ آخری ہوتا تھا۔ ان کے کھیتوں میں کام کرنے والے کسانوں کی زندگی ان کی مٹھی میں تھی۔ جب وہ گزرتے تو لوگ سر جھکا لیتے اور ان کی گاڑی کے گرد ایک خاموشی چھا جاتی۔ یہ صرف طاقت کا نہیں، بلکہ ایک ایسی رعب دار شخصیت کا اثر تھا جو اپنے فیصلوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتی تھی۔


وڈیرہ سید عالم شاہ
وڈیرا سید عا لم شاہ


لیکن سید عالم شاہ کے دل میں ایک خالی پن تھا۔ رات کو جب وہ اپنی پرشکوہ حویلی میں اکیلے ہوتے، تو انہیں کسانوں کی محنت سے نکلے ہوئے رزق میں اپنی بے بسی نظر آتی۔ ان کی اولاد بھی ان کی سخت مزاجی کی وجہ سے ان سے دور رہتی تھی۔ ایک دن ان کا پوتا، جو شہر سے پڑھ کر آیا تھا، ان کے پاس بیٹھا اور بولا، "دادا جان، ہماری زمینیں بہت ہیں، لیکن ہمارے کسان آج بھی غربت میں جی رہے ہیں۔" یہ بات سید عالم شاہ کے دل میں تیر کی طرح لگی۔

پہلی بار انہوں نے اپنی ذات سے باہر نکل کر سوچا۔ انہوں نے اپنے دل سے پوچھا، "کیا میری وڈیرا پن صرف دوسروں پر حکم چلانے کے لیے ہے؟" اس سوال نے ان کی زندگی کا رخ موڑ دیا۔ انہوں نے اپنے بزرگوں کی روایات کو ایک نئی نظر سے دیکھا۔ اگلے دن انہوں نے ایک فیصلہ کیا جو پورے گاؤں کے لیے حیران کن تھا۔

انہوں نے اپنے تمام کسانوں کو جمع کیا اور کہا، "آج کے بعد تم سب اس زمین کے مالک ہو۔ میں تم پر حکومت نہیں کروں گا، بلکہ تمہارا ساتھی بنوں گا۔ میں تمہیں بیج، کھاد اور جدید مشینری دوں گا تاکہ تم اپنی فصل کو بہتر بنا سکو۔ جو بھی منافع ہوگا، اس میں تم سب برابر کے شریک ہوگے۔" یہ سن کر کسانوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ وہ یہ بات مان ہی نہیں پا رہے تھے کہ ایک وڈیرہ جس نے ہمیشہ سختی سے کام لیا، وہ آج اتنا نرم دل کیسے ہو گیا ہے۔

اس فیصلے کے بعد، سید عالم شاہ کی زندگی کا مقصد بدل گیا۔ اب وہ صبح سویرے اٹھتے اور خود کھیتوں میں کسانوں کے ساتھ کام کرتے۔ وہ انہیں نئے طریقے سکھاتے، ان کے بچوں کو پڑھانے کے لیے سکول بنواتے اور ان کے لیے صحت کی سہولیات کا بندوبست کرتے۔ ان کے سخت مزاج نے اب محبت اور شفقت کی شکل اختیار کر لی تھی۔ ان کا وڈیرا پن اب طاقت کی بجائے ایک ذمہ داری بن گیا تھا۔

گاؤں میں خوشحالی آنے لگی۔ کسانوں کے چہروں پر رونق واپس آ گئی۔ اب وہ سید عالم شاہ کو دیکھ کر خوف سے سر نہیں جھکاتے تھے، بلکہ محبت اور احترام سے انہیں 'بابا' کہتے تھے۔ ان کی اولاد بھی اب ان کے قریب آ چکی تھی کیونکہ وہ ایک باپ اور دادا کی نرم دلی کو پہچان چکی تھی۔

سید عالم شاہ نے یہ ثابت کر دیا کہ طاقت اور وڈیرا پن صرف دوسروں پر رعب جمانے کے لیے نہیں ہوتا، بلکہ اس کا صحیح استعمال لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ہے۔ ان کی زندگی کی کہانی ایک مثال بن گئی کہ جب ایک طاقتور انسان کا دل بدلتا ہے، تو وہ صرف اپنی نہیں بلکہ پورے معاشرے کی تقدیر بدل سکتا ہے۔

یہ ایک سبق ہے کہ ہم اپنی حیثیت اور طاقت کو دوسروں کو دبانے کے بجائے ان کی مدد کرنے کے لیے استعمال کریں۔ اگر سید عالم شاہ جیسا وڈیرہ بدل سکتا ہے، تو ہم سب بھی اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !