ہمت کا سفر
ایک چھوٹے سے گاؤں میں جاوید نام کا ایک غریب لکڑہارا رہتا تھا۔ جاوید کے پاس اپنا کوئی گھر نہیں تھا اور وہ دوسرے لوگوں کے کام کر کے اپنا گزر بسر کرتا تھا۔ اس کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ اپنا ذاتی کام شروع کر سکے، لیکن اس کے دل میں ایک بڑا خواب تھا— وہ اپنے لیے ایک چھوٹی سی زمین خرید کر اس پر ایک خوبصورت گھر بنانا چاہتا تھا۔
![]() |
جاوید |
گاؤں کے دوسرے لوگ اس کا مذاق اڑاتے تھے، "جاوید، تم لکڑی کاٹ کر اپنی زندگی گزار رہے ہو۔ زمین خریدنا تمہارے بس کی بات نہیں۔" یہ باتیں جاوید کو دل ہی دل میں بہت تکلیف دیتی تھیں، لیکن اس نے کبھی اپنے خواب کو نہیں چھوڑا۔ وہ جانتا تھا کہ اگر اس نے ہمت ہار دی تو وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکے گا۔
ایک دن گاؤں کے ایک بزرگ، جن کا نام دادا سلیم تھا، جاوید کے پاس آئے۔ انہوں نے جاوید کے چہرے پر مایوسی کی جھلک دیکھی اور کہا، "بیٹا، تمہارا خواب بہت بڑا ہے، لیکن اسے پورا کرنے کے لیے تمہیں اپنے دل کی سننے کی ضرورت ہے۔ دنیا کا شور تمہارے خواب کو دبا نہیں سکتا۔"
دادا سلیم کی باتوں سے جاوید کو ایک نئی امید ملی۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اب اپنے کام کو مزید محنت اور لگن سے کرے گا۔ اس نے اپنی آمدنی کا ایک حصہ بچانا شروع کر دیا۔ وہ دوسروں کے لیے لکڑی کاٹنے کے ساتھ ساتھ خود جنگل سے لکڑی جمع کرتا اور اسے گاؤں کی منڈی میں بیچتا۔
اس کا یہ سفر بہت مشکل تھا۔ کبھی کبھی اس کی محنت کا پھل نہیں ملتا تھا اور کبھی وہ بیمار ہو جاتا، لیکن اس نے کبھی ہار نہیں مانی۔ وہ ہر مشکل کو ایک چیلنج سمجھ کر اس کا مقابلہ کرتا۔ اس کا عزم دن بہ دن مضبوط ہوتا جا رہا تھا۔
کئی سالوں کی مسلسل محنت اور بچت کے بعد، آخر کار وہ دن آ گیا جب جاوید نے گاؤں کے باہر ایک چھوٹی سی زمین کا ٹکڑا خرید لیا۔ اس وقت گاؤں والے حیران رہ گئے اور انہیں اپنی باتوں پر شرمندگی محسوس ہوئی۔ جاوید نے اپنی محنت سے اس زمین پر ایک چھوٹا سا گھر بھی بنا لیا، جو اس کے خواب کی تعبیر تھا۔
جب گاؤں والے اسے مبارک باد دینے آئے تو جاوید نے مسکرا کر کہا، "یہ گھر صرف میرا نہیں، بلکہ ان سب لوگوں کا بھی ہے جنہوں نے مجھے یہ احساس دلایا کہ اگر انسان کا عزم اور ہمت مضبوط ہو تو کوئی بھی خواب ناممکن نہیں ہوتا۔"
جاوید کی کہانی نے گاؤں کے بہت سے نوجوانوں کو حوصلہ دیا۔ وہ سب بھی سمجھ گئے کہ کامیابی کا راز دولت میں نہیں بلکہ انسان کی لگن، صبر اور ہمت میں پوشیدہ ہے۔
یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اگر ہم اپنے خوابوں پر یقین رکھیں اور مستقل مزاجی سے ان پر کام کریں، تو ہم یقیناً ایک دن اپنے مقاصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔ چاہے لوگ کچھ بھی کہیں، ہمیں اپنے دل کی سننی چاہیے اور اپنی محنت پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔