دکھاوے کی دنیا سے فری لانس کی منزل

kidsstories
0


دکھاوے کی دنیا سے فری لانس کی منزل

علی، ایک ایسا نام جو دکھاوے اور سوشل میڈیا کی چمک دمک میں کھویا ہوا تھا۔ اس کی آن لائن زندگی رنگین اور پرکشش تھی، ہر پوسٹ پر سینکڑوں لائکس اور کمنٹس۔ اس کی پروفائل پر مہنگی گھڑیوں، برانڈڈ کپڑوں اور لگژری گاڑیوں کے ساتھ تصویریں بھری ہوئی تھیں۔ لوگ اسے ایک کامیاب اور خوشحال شخص سمجھتے تھے، مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس تھی۔


علی
علی

اس کے دن کی شروعات ایک عام سی کال سینٹر کی نوکری سے ہوتی تھی، جہاں اس کی تنخواہ بمشکل اس کے اخراجات پورے کرتی تھی۔ وہ اپنے دکھاوے پر زیادہ پیسے خرچ کرتا تھا، اور اس کے نتیجے میں ہر مہینے کے آخر میں وہ قرض میں ڈوبا ہوتا تھا۔ اس کی زندگی ایک جھوٹ کا پلندہ بن چکی تھی، جہاں اس نے اپنی اصلیت چھپا رکھی تھی۔ اندر سے وہ ایک خالی اور مایوس انسان تھا۔

ایک شام، جب وہ اپنے کال سینٹر کی نوکری سے تھکا ہارا گھر لوٹا، تو اس نے اپنے بچپن کے دوست اسد کی پوسٹ دیکھی۔ اسد کی پوسٹ میں کوئی مہنگی چیز نہیں تھی، بلکہ وہ اپنے ایک نئے سافٹ ویئر کے پروجیکٹ کے بارے میں بتا رہا تھا۔ اس کی آنکھوں میں ایک چمک تھی، ایک ایسا اطمینان جو علی نے کبھی محسوس نہیں کیا تھا۔ اسد کے الفاظ میں ایک سچائی تھی، ایک محنت کی خوشبو تھی۔

علی نے ہمت کر کے اسد سے رابطہ کیا۔ اسد نے اسے اپنے گھر بلایا۔ اسد کا گھر بہت سادہ تھا، مگر وہاں ایک سکون تھا، ایک توانائی تھی۔ اسد نے اپنے فری لانسنگ کے سفر کے بارے میں بتایا۔ "علی، فری لانسنگ کا مطلب صرف پیسہ کمانا نہیں ہے، یہ اپنی محنت اور ہنر پر یقین کرنا ہے۔ یہاں دکھاوا نہیں چلتا، یہاں آپ کا کام بولتا ہے۔" اس کی باتیں علی کے دل میں گھر کر گئیں۔

اس دن علی نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی اپنی زندگی بدلے گا۔ اس نے سب سے پہلے اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے وہ جھوٹی پوسٹیں ہٹا دیں۔ اس نے مہنگے کپڑے خریدنا چھوڑ دیے اور بچت شروع کی۔ اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ باہر گھومنے پھرنے کی بجائے، راتوں کو جاگ کر گرافک ڈیزائننگ کا ایک آن لائن کورس شروع کیا۔

شروع میں یہ سب بہت مشکل تھا۔ اس کا ذہن دکھاوے اور آسان کامیابی کی طرف بھاگتا تھا۔ کئی بار وہ مایوس ہو کر سب کچھ چھوڑنے کا سوچتا، مگر اسد کے الفاظ اس کے کانوں میں گونجتے، "فری لانسنگ کا سفر صبر اور محنت کا سفر ہے، اور اس میں ناکامیوں سے ڈرنا نہیں چاہیے۔"

پہلا پروجیکٹ بہت چھوٹا تھا، اور اس کے پیسے بھی نہ ہونے کے برابر تھے۔ مگر علی نے اسے پوری محنت اور دل سے مکمل کیا۔ اس کا کلائنٹ اس کے کام سے بہت خوش ہوا اور اسے ایک اچھا ریویو دیا۔ یہ ریویو علی کے لیے لاکھوں روپے سے زیادہ قیمتی تھا۔ یہ اس کی محنت کا پہلا ثمر تھا۔

آہستہ آہستہ علی کے پاس کام آنے لگا۔ وہ چھوٹے سے چھوٹے پروجیکٹ کو بھی بڑی لگن سے کرتا تھا۔ اس نے اپنی مہارت کو نکھارا، نئے نئے ٹولز سیکھے، اور اپنے کلائنٹس کے ساتھ اچھے تعلقات بنائے۔ چھ ماہ کے اندر اس کی آمدنی کال سینٹر کی نوکری سے زیادہ ہو گئی۔ ایک سال کے اندر، اس نے کال سینٹر کی نوکری چھوڑ کر خود کو مکمل طور پر فری لانسر بنا لیا۔

اب علی ایک کامیاب گرافک ڈیزائنر تھا۔ اس کا پورٹ فولیو بہترین کاموں سے بھرا ہوا تھا۔ وہ اب بھی سادہ زندگی گزارتا تھا، مگر اس کی آنکھوں میں وہ چمک تھی جو اسد کی آنکھوں میں تھی۔ وہ اب دکھاوے کی زندگی نہیں جیتا تھا، بلکہ ایک ایسی زندگی جیتا تھا جہاں اس کا کام بولتا تھا۔

ایک دن اس نے ایک پوسٹ لکھی، مگر اس بار وہ مہنگی گاڑی کے ساتھ نہیں تھی، بلکہ اپنے لیپ ٹاپ اور کافی کے کپ کے ساتھ تھی۔ پوسٹ کا عنوان تھا: "دکھاوے کی دنیا سے فری لانس کی منزل تک" اور اس میں اس نے اپنی پوری کہانی بیان کی۔ اس نے لکھا کہ اصلی کامیابی وہ نہیں جو آپ دنیا کو دکھاتے ہیں، بلکہ وہ ہے جو آپ اندر سے محسوس کرتے ہیں۔ اصلی کامیابی پیسہ اور شہرت نہیں، بلکہ وہ اطمینان ہے جو اپنی محنت سے ملتا ہے۔

اس کی پوسٹ وائرل ہو گئی، اور بہت سے لوگوں نے اس سے رابطہ کیا، جن میں وہ بھی شامل تھے جو کبھی اسے کامیاب سمجھتے تھے۔ آج علی ایک کامیاب فری لانسر ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سے نوجوانوں کے لیے ایک مثال ہے۔ اس نے ثابت کیا کہ اصلی کامیابی کا سفر محنت، سچائی اور اپنے ہنر پر یقین کا سفر ہے۔ دکھاوے کی زندگی ایک فریب ہے، جبکہ فری لانسنگ کی زندگی سچائی اور خود اعتمادی کی بنیاد پر قائم ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !