شہر کی دھوپ چھاؤں: ایک کہانی

kidsstories
0


شہر کی دھوپ چھاؤں: ایک کہانی

زید نے جب پہلی بار اپنے گاؤں سے شہر کا سفر کیا، تو اس کی آنکھوں میں ایک نئی دنیا کے خواب تھے۔ وہ اپنے گلے میں لٹکائی ہوئی چادر کو مضبوطی سے تھامے، گیلے بالوں سے ٹپکتی بارش کی بوندوں کو محسوس کر رہا تھا۔ شہر کی پہلی جھلک نے اسے حیران کر دیا۔ اونچی عمارتیں، چمکتی ہوئی سڑکیں، اور ٹریفک کی آوازیں اس کے کانوں میں گونج رہی تھیں۔ اس نے اپنے آپ سے کہا، "یہاں میری قسمت بدل جائے گی۔"

شہری زندگی
شہری زندگی 


شروع میں، اس کی زندگی ایک مسلسل جدوجہد تھی۔ اس نے ایک چھوٹی سی فیکٹری میں مزدوری شروع کی جہاں اسے بہت کم تنخواہ ملتی تھی۔ شہر کے اخراجات، جیسے کہ کرایہ، کھانا، اور روزمرہ کی ضروریات، اس کی تنخواہ سے کہیں زیادہ تھیں۔ رات کو وہ ایک چھوٹی سی کوٹھری میں سوتا تھا، جہاں سے شہر کی اونچی عمارتیں دور سے نظر آتی تھیں۔ وہ اکثر ان عمارتوں کو دیکھ کر سوچتا تھا کہ ان کے اندر کون لوگ رہتے ہوں گے اور کیا ان کی زندگی بھی اتنی ہی مشکل ہوگی؟

ایک دن، زید اپنے کام سے واپس آ رہا تھا کہ اس نے ایک بزرگ کو دیکھا جو ایک چائے کی دکان کے باہر اکیلے بیٹھے تھے۔ ان کے چہرے پر گہری شکنیں تھیں، جو ان کی لمبی زندگی کی داستان سنا رہی تھیں۔ زید نے ان کے پاس جا کر پوچھا، "بابا، کیا یہ شہر انسان کو خوش کر سکتا ہے؟"

بابا نے مسکرا کر جواب دیا، "بیٹا، یہ شہر تو ایک آئینہ ہے۔ اگر تم خود کو خوش دیکھو گے، تو یہ بھی تمہیں خوشی دکھائے گا۔ اگر تمہارے دل میں مایوسی ہے، تو یہاں تمہیں صرف مشکلات ہی نظر آئیں گی۔"

ان بزرگ کی باتوں نے زید کے دل میں امید کی ایک نئی شمع روشن کر دی۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ صرف حالات کا شکوہ کرنے کے بجائے، ان کا مقابلہ کرے گا۔ اس نے دن میں فیکٹری میں کام کرنا جاری رکھا اور رات کو ایک لائبریری میں جا کر کمپیوٹر کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ اس نے اپنی زندگی میں پہلی بار بچت کا منصوبہ بنایا۔ وہ اپنی تنخواہ کا کچھ حصہ اپنے اوپر خرچ کرتا تھا اور باقی بچاتا تھا۔ کئی مہینوں کی محنت کے بعد، اس نے ایک چھوٹی سی ویب سائٹ بنائی جہاں وہ لوگوں کے لیے چھوٹے موٹے کام کرتا تھا۔

زید کی محنت رنگ لانے لگی۔ اس کی ویب سائٹ پر کام بڑھنے لگا، اور اس نے اپنی نوکری چھوڑ دی۔ اب وہ اپنے کمرے میں بیٹھ کر کام کرتا تھا اور اس کے پاس ایک نیا کمپیوٹر بھی تھا۔ اس نے شہر کی چمک کو صرف باہر سے نہیں، بلکہ اندر سے بھی دیکھنا شروع کر دیا۔ اس نے دیکھا کہ یہاں لوگوں کی کہانیاں ایک جیسی نہیں ہیں۔ کچھ لوگ رات کی روشنیوں میں خوشیاں ڈھونڈ رہے ہیں، اور کچھ دن کی روشنی میں اپنی مشکلات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

ایک دن، زید اپنی ویب سائٹ کے لیے ایک نیا پروجیکٹ لے کر آیا۔ اس کا کلائنٹ ایک بہت بڑی کمپنی کا مالک تھا۔ زید نے اس کے لیے بہترین کام کیا۔ کمپنی کے مالک نے اس کی محنت اور سچائی کو دیکھا، اور اسے اپنی کمپنی میں ایک اچھی نوکری کی پیشکش کی۔ زید نے اس پیشکش کو قبول کر لیا اور اس کی زندگی ایک نئے موڑ پر آگئی۔

اب زید کی زندگی میں سب کچھ بدل چکا تھا۔ اس کے پاس ایک اچھی تنخواہ تھی، ایک اچھا گھر تھا، اور وہ ایک کامیاب انسان تھا۔ لیکن اس نے کبھی بھی اپنی پرانی زندگی کو نہیں بھولا۔ وہ اکثر اس چائے کی دکان کے پاس جا کر بیٹھتا تھا جہاں اس نے اس بزرگ کو دیکھا تھا۔ وہ سوچتا تھا کہ اس شہر میں کامیابی صرف محنت کا نام نہیں ہے، بلکہ اس کا نام ہے جب آپ اپنے خوابوں کو نہیں چھوڑتے۔

زید نے ایک دن فیصلہ کیا کہ وہ گاؤں واپس جائے گا اور اپنی کامیابی کو اپنے گاؤں والوں کے ساتھ بانٹے گا۔ اس نے گاؤں میں ایک چھوٹا سا ادارہ قائم کیا جہاں وہ نوجوانوں کو شہر کی مشکلات اور کامیابی کے طریقوں کے بارے میں بتاتا تھا۔ اس نے انہیں بتایا کہ شہر صرف مشکل نہیں ہے، بلکہ یہ ایک موقع ہے۔ اگر آپ میں حوصلہ ہے اور آپ محنت سے کام کرتے ہیں تو آپ ہر میدان میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

زید کی کہانی شہر کی دھوپ اور چھاؤں کی کہانی ہے۔ اس نے شہر کی مشکلات کا سامنا کیا اور ان کو اپنی کامیابی کی سیڑھی بنا لیا۔ اس نے یہ ثابت کر دیا کہ شہر صرف دولت اور شہرت کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسا میدان ہے جہاں آپ اپنی تقدیر خود لکھ سکتے ہیں۔ اس کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر آپ کے پاس سچا ارادہ اور محنت کا جذبہ ہے، تو کوئی بھی مشکل آپ کو روک نہیں سکتی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !