کا مران کی کہانی: ایک تعلیمی سفر

kidsstories
0


 کا مران کی کہانی: ایک تعلیمی سفر

ایک چھوٹے سے گاؤں میں، جہاں ہر شخص کا ایک مخصوص مقام تھا، کامران رہتا تھا۔ وہ اپنی ماں کا اکلوتا بیٹا تھا، جس کی آنکھوں میں بڑے خواب تھے، لیکن اس کے گھر کے حالات اس کے خوابوں کے لیے سازگار نہیں تھے۔ اس کی ماں اسے پڑھا لکھا کر بڑا آدمی بنانا چاہتی تھی، لیکن غربت ان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ تھی۔

کمران
کامران


کمران کا تعلیمی سفر شروع تو ہوا، لیکن ہر قدم پر اسے مشکلات کا سامنا تھا۔ اسے پڑھائی کے ساتھ ساتھ کام بھی کرنا پڑتا تھا۔ کبھی کھیتوں میں، کبھی دکانوں پر، وہ اپنی مزدوری سے اپنی کتابیں اور اسکول کی فیس پوری کرتا تھا۔ اس کے اساتذہ اس کی محنت اور لگن سے متاثر تھے، لیکن اس کے ہم جماعت اکثر اس کا مذاق اڑاتے تھے، اسے "مزدور طالب علم" کہہ کر پکارتے تھے۔ کمران کو یہ سب سن کر دکھ ہوتا، لیکن اس نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔

ایک دن، گاؤں میں ایک نیا اسکول پرنسپل آیا۔ وہ بہت سخت اور اصول پسند تھا۔ اس نے آتے ہی سب طلباء پر سختی کرنا شروع کر دی۔ ایک دن اس نے کامران کو کام کرتے ہوئے دیکھ لیا۔ پرنسپل کو بہت غصہ آیا اور اس نے کامران کو اسکول سے نکالنے کی دھمکی دی۔ کامران کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، اس نے پرنسپل سے بہت منتیں کیں، اپنی مجبوری بتائی، لیکن پرنسپل نے ایک نہ سنی۔ کامران گھر آ کر بہت پریشان ہوا، اس کی ماں بھی بہت روئی۔ کمران کا مستقبل خطرے میں تھا۔

اگلی صبح، جب کامران اسکول نہیں گیا، تو اس کی ماں اسے اسکول لے کر گئی۔ اس کی ماں نے پرنسپل سے بات کی اور اسے کامران کی محنت اور پڑھائی کا شوق بتایا۔ پرنسپل نے ان کی بات سنی اور کہا، "میں کامران کو ایک موقع دوں گا، لیکن اس کی ایک شرط ہے۔" کامران اور اس کی ماں پر امید ہو گئے۔ پرنسپل نے کہا، "اسکول میں ایک مشکل ترین ریاضی کا مقابلہ ہونے والا ہے، اگر کامران نے اس میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی، تو میں اسے دوبارہ اسکول میں داخلہ دے دوں گا اور اس کی فیس بھی معاف کر دوں گا۔" کامران اور اس کی ماں حیران رہ گئے۔ یہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا۔

کامران نے چیلنج قبول کر لیا۔ اس کے پاس وقت بہت کم تھا۔ اس نے دن رات ایک کر دیا۔ اس نے پرانے سوالیہ پرچے حل کیے، اساتذہ سے رہنمائی لی اور اپنی تمام تر توانائی ریاضی پر لگا دی۔ اس نے کھانا پینا بھی چھوڑ دیا، صرف پڑھائی پر توجہ دی۔ اس کے ہم جماعتوں نے اسے مزید حوصلہ شکنی کی، یہ کہہ کر کہ وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ لیکن کامران کے ذہن میں صرف ایک ہی بات تھی، اپنی ماں کا خواب پورا کرنا۔

مقابلے کا دن آ گیا۔ ہال میں مکمل خاموشی تھی۔ ہر طالب علم کے چہرے پر خوف کے سائے تھے۔ سوال نامہ بہت مشکل تھا، لیکن کامران نے ہمت نہیں ہاری۔ اس نے ایک ایک سوال کو غور سے پڑھا اور انہیں حل کرنا شروع کر دیا۔ وقت تیزی سے گزر رہا تھا، لیکن کامران اپنی دھن میں مگن تھا۔ جب گھنٹی بجی، تو سب نے اپنے کاغذ جمع کرا دیے۔

چند دنوں بعد، نتائج کا اعلان ہوا۔ پرنسپل نے تمام طلباء کو ہال میں بلایا۔ سب کی نظریں پرنسپل پر تھیں۔ پرنسپل نے اعلان کیا، "اور اس مقابلے کا فاتح ہے… کامران!" ہال میں خاموشی چھا گئی۔ کسی کو یقین نہیں آیا۔ کامران خود بھی حیران تھا۔ پرنسپل نے کامران کو مبارکباد دی اور اسے گلے لگا لیا۔ پرنسپل نے کہا، "میں نے آج تک ایسا باہمت اور ذہین طالب علم نہیں دیکھا۔ کامران، تم نے مجھے غلط ثابت کر دیا، میں تمہیں سلام کرتا ہوں۔"

کامران کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے۔ اس کی ماں اسے دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔ اس دن کامران نے صرف مقابلہ نہیں جیتا تھا، بلکہ اس نے اپنے ہمت، اپنی لگن اور اپنی محنت سے سب کو متاثر کیا تھا۔ کامران نے اپنی پڑھائی جاری رکھی اور آگے چل کر ایک کامیاب انجینئر بنا۔ اس نے نہ صرف اپنی ماں کا خواب پورا کیا، بلکہ اپنے گاؤں کے لیے بھی ایک مثال قائم کی۔

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ محنت، لگن اور ثابت قدمی سے کوئی بھی مشکل آسان کی جا سکتی ہے۔ مشکلات انسان کو مضبوط بناتی ہیں اور انہیں کامیاب ہونے کا موقع دیتی ہیں۔

کیا آپ کامران کی کہانی کا کوئی اور پہلو جاننا چاہیں گے؟ یا کوئی اور کہانی سننا پسند کریں گے؟


ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !