ایک گھریلو عورت
ایک گھریلو عورت، ماریہ، کی کہانی صرف اس کی کہانی نہیں، بلکہ ہر اس عورت کی کہانی ہے جو اپنے گھر، اپنے خاندان اور اپنی خواہشات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ ماریہ کی زندگی ایک عام گھرانے کی زندگی تھی۔ اس کا دن صبح سویرے شروع ہوتا تھا، ناشتہ بنانا، بچوں کو سکول کے لیے تیار کرنا، شوہر کو دفتر بھیجنا، پھر گھر کی صفائی، کپڑے دھونا اور کھانے کا انتظام۔ یہ سب کچھ کرتے ہوئے اس کا اپنا وجود کہیں کھو گیا تھا۔ اس کی اپنی خواہشات اور خوابوں کا کوئی وجود نہیں تھا۔ وہ صرف اپنے گھر والوں کے لیے جیتی تھی اور اس میں اسے کوئی شکایت نہیں تھی۔ وہ اس میں خوش تھی۔
![]() |
ماریہ |
لیکن زندگی ہمیشہ ایک جیسی نہیں رہتی۔ خوشیوں کے ساتھ غم اور سکون کے ساتھ پریشانیاں بھی آتی ہیں۔ ایک دن اس کے شوہر کو اچانک ایک بیماری لاحق ہو گئی جس کی وجہ سے انہیں ملازمت چھوڑنی پڑی۔ گھر کی آمدنی یکدم ختم ہو گئی۔ بچوں کی تعلیم، گھر کا کرایہ، اور روزمرہ کے اخراجات ایک پہاڑ بن کر اس کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ ماریہ کی ہمت جواب دینے لگی۔ وہ سوچتی تھی کہ وہ کیسے ان مشکلات کا سامنا کرے گی؟ شوہر کی بیماری کی وجہ سے اس کی حالت دن بہ دن بگڑتی جا رہی تھی۔ ماریہ نے اپنے دل میں . یہ رقم کافی نہیں تھی۔ ماریہ کے پاس کوئی ہنر بھی نہیں تھا۔ اس نے کبھی ملازمت نہیں کی تھی، اور نہ ہی کبھی گھر سے باہر قدم رکھا تھا۔ یہ سوچ کر اس کا دل ڈوبنے لگا کہ اس نے اپنے آپ کو کبھی بھی کسی چیز کے لیے تیار نہیں کیا۔ اس نے اپنی سہیلیوں اور رشتہ داروں سے مدد کی درخواست کی، لیکن سب نے اسے مایوس کیا۔ لوگوں نے اسے طعنے دیے، "ایک گھریلو عورت کیا کر سکتی ہے؟ اس کے بس کی بات نہیں!"
ان طعنوں نے ماریہ کو اور بھی مضبوط بنا دیا۔ وہ سمجھ گئی کہ اسے اپنا راستہ خود بنانا ہو گا۔ ایک رات وہ روتے ہوئے اللہ سے دعا کر رہی تھی، "یا اللہ! کوئی راستہ دکھا۔ میرے بچوں کو اس حالت میں نہ چھوڑنا۔" دعا کے بعد اس کے دل میں ایک خیال آیا۔ بچپن میں اس کی ماں نے اسے کپڑے سلائی کرنا سکھایا تھا۔ اس نے فوراً اپنا پرانا سلائی کا سامان نکالا اور پرانے کپڑوں کو سلائی کرنا شروع کیا۔ اسے یاد آیا کہ کیسے وہ اپنی ماں کے کپڑے کاٹتی اور سلائی کرتی تھی، اور کیسے اس نے خوبصورت ڈیزائن بنانا سیکھا تھا۔
کامیابی کی طرف پہلا قدم
ماریہ نے اپنی پڑوسنوں سے بات کی اور انہیں بتایا کہ وہ کپڑے سلائی کرتی ہے۔ شروع میں صرف ایک دو لوگوں نے اسے چھوٹے موٹے کام دیے۔ ماریہ نے اپنا کام بہت ایمانداری اور لگن سے کیا۔ اس کے کام میں صفائی اور مہارت تھی۔ آہستہ آہستہ اس کا کام بڑھنے لگا۔ ایک دن اس نے انٹرنیٹ پر کپڑوں کے نئے ڈیزائن دیکھنا شروع کیے۔ وہ ویڈیوز دیکھ کر مختلف قسم کے کپڑوں کو سلائی کرنا سیکھتی رہی۔ اس نے اپنے کام میں جدت لانا شروع کر دی، اور لوگوں کو اس کا کام بہت پسند آیا۔
اس نے گھر میں ایک چھوٹی سی سلائی کی ورکشاپ بنائی۔ ایک دن ایک خاتون نے اسے ایک بڑا آرڈر دیا۔ ماریہ بہت خوش ہوئی۔ اس نے دن رات محنت کر کے آرڈر پورا کیا۔ اس کے کام کی وجہ سے اسے مزید آرڈرز ملنے لگے۔ اس نے اپنے کام کے لیے مزید لوگوں کو بھی ملازم رکھنا شروع کر دیا اور آہستہ آہستہ اس نے اپنے کاروبار کو پھیلانا شروع کر دیا۔ اس نے اپنی پہلی مشین خریدی اور اس کا کام پہلے سے زیادہ تیزی سے بڑھنے لگا۔
ایک نئی امید اور روشن مستقبل
ماریہ نے نہ صرف اپنے شوہر کے علاج کے لیے پیسے جمع کیے، بلکہ اپنے بچوں کو بھی اچھے سکول میں داخلہ دلایا۔ اس نے اپنی محنت اور لگن سے اپنے گھر کو ایک بار پھر خوشحال بنا دیا۔ اس کے شوہر کی صحت بھی اب بہتر ہو رہی تھی۔ وہ دونوں اب مل کر کام کرتے تھے، اور ان کا کاروبار دن بہ دن ترقی کر رہا تھا۔
ماریہ کی کہانی ایک حوصلہ افزا مثال ہے۔ اس نے یہ ثابت کر دیا کہ ایک گھریلو عورت بھی کچھ کر سکتی ہے اور اپنے خاندان کو مشکل وقت میں سہارا دے سکتی ہے۔ اس نے دکھا دیا کہ ایک عورت کی طاقت صرف اس کے گھر کی چار دیواری میں قید نہیں ہوتی، بلکہ وہ جب چاہے اپنے خوابوں کو پورا کر سکتی ہے