رحم دلی: ایک چراغ جو کبھی نہیں بجھتا

kidsstories
0


رحم دلی: ایک چراغ جو کبھی نہیں بجھتا

ایک بہت پرانے گاؤں میں، جہاں ہر طرف سرسبز کھیت اور بہتے دریا تھے، وہاں ایک چھوٹا سا مکان تھا جس میں احمد نام کا ایک شخص رہتا تھا۔ احمد کی زندگی بہت مشکلوں سے بھری تھی، اس نے بچپن میں ہی اپنے والدین کو کھو دیا تھا اور اس کا کوئی سہارا نہیں تھا۔ لیکن ان سب کے باوجود، احمد کے دل میں ایک ایسا چراغ روشن تھا جس کی روشنی کبھی مدھم نہیں پڑی تھی – وہ چراغ رحم دلی کا تھا۔


احمد
احمد


احمد ایک محنتی کسان تھا، جو دن رات کھیتوں میں کام کرتا تھا۔ اس کی فصل اکثر اچھی ہوتی، لیکن اس نے کبھی بھی اپنی خوشحالی کو صرف اپنے تک محدود نہیں رکھا۔ وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتا، خاص طور پر ان لوگوں کی جو اس سے بھی زیادہ مشکل میں تھے


۔ایک دفعہ، گاؤں میں شدید خشک سالی پڑی۔ کھیت سوکھ گئے، کنویں خالی ہو گئے، اور لوگ بھوک پیاس سے بلکنے لگے۔ احمد کے کھیت بھی متاثر ہوئے، لیکن اس کے پاس اب بھی اتنا اناج تھا کہ وہ اور اس کا خاندان گزارا کر سکتے تھے۔ مگر اس نے یہ نہیں سوچا کہ وہ صرف اپنے اور اپنے خاندان کے لیے بچا کر رکھے۔ اس نے اپنے گودام کے دروازے کھول دیے اور ہر اس شخص کو اناج دیا جو اس کے پاس آیا۔ کئی لوگ حیران تھے کہ احمد خود مشکل میں ہونے کے باوجود دوسروں کی مدد کر رہا ہے۔

"احمد بھائی، آپ خود بھوکے رہ کر دوسروں کو کیوں کھلا رہے ہیں؟" ایک پڑوسی نے پوچھا۔

احمد مسکرایا اور بولا، "رحم دلی صرف اچھی فصلوں میں ہی نہیں ہوتی، یہ تو دل کی وسعت ہے جو کسی بھی حال میں کم نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ہم ایک دوسرے کی مدد نہیں کریں گے تو یہ مشکل وقت کیسے گزرے گا؟"

احمد کی اس رحم دلی نے گاؤں میں ایک نئی روح پھونک دی۔ لوگوں نے اس سے متاثر ہو کر ایک دوسرے کی مدد کرنا شروع کر دی۔ جس کے پاس جو کچھ بھی تھا، اس نے دوسروں سے بانٹنا شروع کر دیا۔ یہ ایک زنجیر کی طرح پھیلتی گئی، اور دیکھتے ہی دیکھتے گاؤں میں ایک تعاون اور بھائی چارے کی فضا قائم ہو گئی۔

اسی دوران، ایک دن احمد اپنے کھیتوں کی طرف جا رہا تھا کہ اس نے ایک زخمی پرندے کو دیکھا جو تڑپ رہا تھا۔ اس کا ایک پر ٹوٹا ہوا تھا اور وہ اڑ نہیں سکتا تھا۔ احمد نے فوراً اسے اٹھایا، اپنے گھر لے آیا، اور اس کا علاج کیا۔ دن رات اس کی دیکھ بھال کی، اسے دانہ کھلایا، اور اسے پانی پلایا۔ کئی دنوں کی محنت کے بعد، پرندہ صحت یاب ہو گیا اور ایک دن دوبارہ آسمان میں اڑ گیا۔ پرندے نے اڑنے سے پہلے ایک بار احمد کی طرف دیکھا، جیسے وہ اس کا شکریہ ادا کر رہا ہو۔

احمد کی رحم دلی صرف انسانوں تک محدود نہیں تھی، وہ جانوروں اور پودوں کا بھی خیال رکھتا تھا۔ اسے یقین تھا کہ ہر جاندار کو جینے کا حق ہے اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہیے۔

ایک دفعہ، ایک امیر تاجر گاؤں میں آیا۔ وہ بہت مغرور تھا اور صرف اپنے فائدے کی سوچتا تھا۔ اس نے گاؤں والوں کی مشکلات کو دیکھا لیکن ان کی مدد کرنے کے بجائے، اس نے سستے داموں ان کی زمینیں خریدنے کی کوشش کی۔ احمد نے اسے روکا اور کہا، "صاحب، دولت کی پیاس اچھی نہیں ہوتی۔ اگر آپ کے پاس ہے تو ان لوگوں کی مدد کریں، ان سے فائدہ اٹھانے کی نہ سوچیں۔"

تاجر نے احمد کا مذاق اڑایا اور بولا، "تم جیسے رحم دل لوگ صرف غریبی میں جیتے ہیں۔"

لیکن وقت نے ثابت کیا کہ احمد صحیح تھا۔ خشک سالی ختم ہوئی، بارشیں ہوئیں، اور گاؤں کی رونق واپس آ گئی۔ احمد کے کھیت ایک بار پھر لہلہا اٹھے، اور اس کی فصل پچھلی بار سے بھی بہتر ہوئی۔ گاؤں والے احمد کی رحم دلی اور سچائی کی وجہ سے اس کی عزت کرتے تھے اور اسے اپنا رہنما مانتے تھے۔

دوسری طرف، تاجر کو بعد میں اپنے غلط رویے پر پچھتاوا ہوا۔ اس نے دیکھا کہ احمد کی رحم دلی نے گاؤں کو کیسے جوڑے رکھا اور مشکل وقت سے نکالنے میں مدد کی۔ اس نے اپنی دولت کو دوسروں کی مدد کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کیا، اور اس نے احمد سے معافی بھی مانگی۔

احمد کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ رحم دلی صرف ایک جذبہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک طاقتور عمل ہے جو زندگیوں کو بدل سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا چراغ ہے جو نہ صرف دوسروں کی زندگیوں میں روشنی کرتا ہے، بلکہ خود ہماری اپنی روح کو بھی منور کرتا ہے۔ جب ہم دوسروں پر رحم کرتے ہیں، تو ہم خود کو بھی خوشی اور اطمینان سے بھر لیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا راستہ ہے جو ہمیں نہ صرف اس دنیا میں کامیاب کرتا ہے بلکہ ہماری روح کو بھی پاکیزہ کرتا ہے۔

اس کہانی میں رحم دلی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے، جیسے کہ مصیبت میں دوسروں کی مدد کرنا، جانوروں کے ساتھ نرمی برتنا، اور دنیاوی فائدے سے زیادہ اخلاقی اقدار کو اہمیت دینا۔ امید ہے یہ آپ کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث بنے گی۔






ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !