چھوٹا کام، بڑی منزل

kidsstories
0


چھوٹا کام، بڑی منزل

ایک وقت کی بات ہے، ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک لڑکا رہتا تھا، جس کا نام سلیم تھا۔ سلیم کی زندگی بہت سادہ تھی، مگر اس کے خواب بہت بڑے تھے۔ وہ ایک دن بہت بڑا آدمی بننا چاہتا تھا، تاکہ وہ اپنے والدین کو دنیا کی ہر خوشی دے سکے۔ سلیم کے والد ایک کسان تھے اور ان کی آمدنی اتنی کم تھی کہ وہ بس گزارا ہی کر پاتے تھے۔ سلیم نے بھی فیصلہ کیا کہ وہ کام کرے گا تاکہ اپنے خاندان کی مدد کر سکے۔


سلیلم
سلیم 


سلیم نے سب سے پہلے ایک دکان پر کام کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ صرف سامان اٹھانے اور صفائی کرنے کا کام تھا۔ سلیم کے دوست اس کا مذاق اڑاتے تھے، "تم تو بڑے آدمی بننا چاہتے تھے اور یہ چھوٹے کام کر رہے ہو؟" یہ سن کر سلیم کو بہت دکھ ہوتا تھا، لیکن اس نے اپنے دل میں ٹھان لیا تھا کہ کوئی بھی کام چھوٹا نہیں ہوتا۔ اس نے اس کام کو بھی بہت محنت اور لگن سے کرنا شروع کیا۔ وہ دکان کی صفائی اتنی اچھی طرح کرتا تھا کہ مالک اس کی تعریف کرتے تھے۔ اس نے سامان کی ترتیب اور حساب کتاب بھی سیکھنا شروع کر دیا۔

ایک دن دکان پر ایک بہت بڑے تاجر کا آنا ہوا۔ اس نے سلیم کو کام کرتے دیکھا اور اس کی محنت اور ایمانداری سے بہت متاثر ہوا۔ اس نے سلیم سے پوچھا، "بیٹا، کیا تم یہی کام کرتے ہو؟" سلیم نے جواب دیا، "جی صاحب، میں یہ کام اس لیے کرتا ہوں تاکہ اپنے خاندان کا ہاتھ بٹا سکوں اور کچھ نیا سیکھ سکوں۔" تاجر کو سلیم کی یہ بات بہت پسند آئی۔ اس نے سلیم سے کہا، "جس انسان کی سوچ اتنی بڑی ہو، وہ زندگی میں بہت آگے جاتا ہے۔"

تاجر نے سلیم کو اپنے ساتھ شہر لے جانے کی پیشکش کی، تاکہ وہ اس کے دفتر میں کام کر سکے۔ سلیم کے والدین نے اسے اجازت دی اور وہ تاجر کے ساتھ شہر چلا گیا۔ شہر آکر سلیم کو بہت کچھ نیا سیکھنے کا موقع ملا۔ وہ صبح جلدی اٹھتا تھا اور ہر کام وقت پر کرتا تھا۔ شروع میں اسے صرف فائلوں کو ترتیب دینا، چائے بنانا اور مہمانوں کی تواضع جیسے کام دیے گئے۔ سلیم نے ان کاموں کو بھی کبھی چھوٹا نہیں سمجھا۔ وہ ہر کام کو بہت دل لگا کر کرتا تھا۔

دفتر میں ایک دن ایک اہم میٹنگ تھی۔ اچانک لائٹ چلی گئی اور سب کو پریشانی ہونے لگی۔ سلیم نے فوراً جنریٹر چلایا اور سارا نظام بحال کر دیا۔ اس کی اس حاضر دماغی اور محنت کو دیکھ کر تاجر نے اس کی بہت تعریف کی۔ اس دن کے بعد سلیم کو مزید ذمہ داریاں دی گئیں۔ سلیم نے ہر ذمہ داری کو بہت اچھے طریقے سے نبھایا اور اس نے اپنے آپ کو ہر کام میں ماہر ثابت کیا۔

کچھ سالوں بعد، سلیم نے تاجر کے ساتھ مل کر اپنا ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کیا۔ اس کاروبار میں بھی اس نے اپنی تمام محنت اور ایمانداری لگا دی۔ وہ ہمیشہ اس بات کو یاد رکھتا تھا کہ کسی بھی کام کو چھوٹا نہیں سمجھنا چاہیے، بلکہ ہر کام کو بڑی لگن سے کرنا چاہیے۔ سلیم کا چھوٹا سا کاروبار بہت جلد بڑا ہو گیا۔ اس نے بہت سے لوگوں کو روزگار دیا۔ وہ اب ایک کامیاب تاجر بن چکا تھا۔ اس نے اپنے والدین کو بھی شہر بلا لیا اور انہیں ایک بڑا گھر اور ہر سہولت دی جو وہ انہیں دینا چاہتا تھا۔

جب سلیم کی کامیابی کی کہانی پھیل گئی، تو وہ اپنے پرانے دوستوں سے ملا۔ وہ حیران رہ گئے کہ جس سلیم کو وہ چھوٹا کام کرنے پر طعنے دیتے تھے، آج وہ اتنا بڑا آدمی بن گیا ہے۔ سلیم نے انہیں بتایا کہ انسان کی سوچ چھوٹی ہوتی ہے، کام نہیں۔ اگر تم کسی بھی کام کو دل سے کرو، تو وہ کام تمہیں بڑی منزل تک پہنچا سکتا ہے۔ سلیم کی کہانی نے بہت سے لوگوں کی سوچ بدل دی اور انہیں یہ سبق دیا کہ کوئی بھی کام جو ایمانداری اور محنت سے کیا جائے، وہ بڑا ہی ہوتا ہے۔ اس نے ثابت کر دیا کہ کامیابی کا راستہ چھوٹے چھوٹے قدموں سے ہی بنتا ہے، اور ہر قدم اپنی جگہ اہمیت رکھتا ہے۔

اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں کبھی بھی کسی کام کو صرف اس کی نوعیت کی وجہ سے حقیر نہیں سمجھنا چاہیے۔ ہر کام جو ہمیں روزی روٹی دیتا ہے اور ہمیں کچھ سکھاتا ہے، وہ ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ اگر ہم چھوٹی چیزوں میں بھی محنت کریں تو بڑی منزلوں تک پہنچ سکتے ہیں۔ سلیم کی زندگی کی مثال ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر ہمارے ارادے پختہ ہوں، تو کوئی بھی مشکل ہمیں آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !