اقرا: علم کی جستجو

kidsstories
0


اقرا: علم کی جستجو

ایک چھوٹے سے گاؤں میں اقرا نامی ایک ذہین اور پرجوش لڑکی رہتی تھی۔ وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی تھی، جہاں تعلیم کا حصول ایک خواب سے کم نہ تھا۔ اقرا کے والدین محنت مزدوری کرکے اپنے گھر کا گزارا کرتے تھے، اور ان کے لیے اقرا کو اسکول بھیجنا مالی طور پر ممکن نہیں تھا۔ لیکن اقرا کے دل میں علم کی پیاس تھی جو بجھنے کا نام نہیں لیتی تھی۔ وہ اکثر گاؤں کے اسکول کے باہر کھڑی ہوکر اندر پڑھتے ہوئے بچوں کو حسرت بھری نظروں سے دیکھتی۔

اقرا
اقرا

اقرا کو پڑھنے کا شوق اس قدر تھا کہ وہ کوڑے کے ڈھیر سے پرانی کتابیں اور رسالے چن کر لاتی، اور پھر انہیں صاف کرکے ان میں موجود حروف کو سمجھنے کی کوشش کرتی۔ اس کے پاس کوئی استاد نہیں تھا، نہ ہی کوئی اسے پڑھانے والا۔ وہ بس اپنے اردگرد موجود ہر تحریر کو پڑھنا چاہتی تھی۔ گاؤں میں ایک ریٹائرڈ استاد رہتے تھے، جن کا نام ماسٹر صاحب تھا۔ وہ بہت نیک دل انسان تھے اور اقرا کی علم سے محبت کو دیکھ کر متاثر ہوئے۔

ایک دن ماسٹر صاحب نے اقرا کو دیکھا کہ وہ ایک پرانے اخبار کے ٹکڑے کو غور سے پڑھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ماسٹر صاحب نے اقرا کو اپنے پاس بلایا اور پوچھا، "بیٹی، کیا تم پڑھنا چاہتی ہو؟" اقرا کی آنکھوں میں چمک آگئی اور اس نے پرجوش انداز میں سر ہلایا۔ ماسٹر صاحب نے مسکرا کر کہا، "ٹھیک ہے، اگر تم میں سچی لگن ہے، تو میں تمہیں پڑھاؤں گا۔"

یہ اقرا کی زندگی کا سب سے اہم موڑ تھا۔ ماسٹر صاحب نے روزانہ شام کو اقرا کو اپنے گھر بلانا شروع کیا اور اسے اردو حروف تہجی سے لے کر بنیادی حساب تک سب کچھ سکھایا۔ اقرا بہت تیزی سے سیکھنے والی طالبہ تھی، اس کی لگن اور محنت نے ماسٹر صاحب کو بھی حیران کر دیا۔ وہ راتوں کو دیر تک جاگ کر ماسٹر صاحب کی دی ہوئی کتابوں کو پڑھتی اور جو کچھ سمجھ نہ آتا، اگلے دن ان سے پوچھتی۔

جوں جوں وقت گزرتا گیا، اقرا کی تعلیم میں اضافہ ہوتا گیا۔ اس نے نہ صرف اردو اور حساب میں مہارت حاصل کی بلکہ ماسٹر صاحب نے اسے انگریزی کے بنیادی الفاظ بھی سکھائے۔ گاؤں کے لوگ اقرا کی اس غیر معمولی لگن اور ماسٹر صاحب کی شفقت کو دیکھ کر حیران تھے۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ یہ سب بیکار ہے، لڑکی کو پڑھا کر کیا فائدہ؟ اسے تو گھر کا کام ہی کرنا ہے۔ لیکن اقرا نے کسی کی بات پر دھیان نہیں دیا۔ اس کا واحد مقصد علم حاصل کرنا تھا۔

کچھ سال بعد، گاؤں میں ایک مقامی این جی او نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ایک چھوٹا اسکول کھولا۔ اس اسکول کے لیے ایک ایسی ٹیچر کی ضرورت تھی جو پڑھے لکھے ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی زبان اور ثقافت سے بھی واقف ہو۔ اقرا کی لگن اور ماسٹر صاحب کی تعلیم کی بدولت، اقرا نے اس اسکول میں ٹیچر کی ملازمت کے لیے درخواست دی۔ انٹرویو لینے والے اقرا کی قابلیت اور علم سے متاثر ہوئے، خاص طور پر اس حقیقت سے کہ اس نے تمام مشکلات کے باوجود خود سے تعلیم حاصل کی تھی۔

اقرا کو اسکول میں ملازمت مل گئی۔ یہ اس کی زندگی کی ایک اور بڑی کامیابی تھی۔ اب وہ نہ صرف خود اپنے خوابوں کو پورا کر رہی تھی بلکہ گاؤں کی دوسری لڑکیوں کو بھی علم کی روشنی سے منور کر رہی تھی۔ اس نے ثابت کر دیا کہ اگر انسان میں سچی لگن اور ہمت ہو تو کوئی بھی رکاوٹ اسے اپنے مقصد سے نہیں روک سکتی۔

اقرا نے اپنی تنخواہ سے اپنے والدین کی مدد کرنا شروع کی اور اپنے گاؤں میں تعلیم کے فروغ کے لیے بھی کام کیا۔ اس نے ماسٹر صاحب کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اسے مشکل وقت میں سہارا دیا۔ اقرا کی کہانی پورے گاؤں میں ایک مثال بن گئی کہ کس طرح ایک لڑکی اپنی غربت اور وسائل کی کمی کے باوجود علم کی شمع روشن کر سکتی ہے۔

آج اقرا صرف ایک ٹیچر نہیں تھی بلکہ وہ پورے گاؤں کے لیے امید کی کرن تھی۔ اس کی کہانی ہر اس شخص کے لیے ایک تحریک تھی جو یہ سوچتا ہے کہ حالات اس کی کامیابی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ اقرا نے یہ ثابت کیا کہ علم کی پیاس اور سچی لگن کے ساتھ، ہر مشکل کو شکست دی جا سکتی ہے اور ہر خواب کو حقیقت میں بدلا جا سکتا ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !