سوٹلی ماں پی

kidsstories
0

 سوٹلی ماں پی 


گاؤں کے کنارے پر ایک جھونپڑی میں راجو اپنے ماں باپ کے ساتھ رہتا تھا۔ اس کا باپ ایک مزدور تھا جو دن بھر محنت کرتا، مگر بمشکل ہی گھر کا خرچ چلا پاتا۔ راجو کی ماں گھر کے کام کاج کے ساتھ ساتھ پڑوس میں جھاڑو پونچھا کرتی تاکہ کچھ اضافی آمدنی ہو سکے۔ راجو اسکول جاتا تھا، مگر اکثر اس کے پاس کتابیں خریدنے کے لیے پیسے نہ ہوتے۔ وہ اپنے دوستوں کی کتابیں مانگ کر پڑھتا یا استاد سے درخواست کرتا کہ وہ اسے کلاس میں ہی سبق 

سنا دے۔  

راجواور اس کے ماں باپ
   راجو اور اس کے ماں باپ


بھوک اور صبر کا امتحانایک سردی کی شام جب راجو اسکول سے واپس آیا تو اس نے دیکھا کہ اس کی ماں چولہے کے پاس بیٹھی آٹا گوندھ رہی ہے۔ راجو کا پیٹ بھوک سے چرچرا رہا تھا، کیونکہ اس دن اسکول میں دوپہر کے وقت کھانے کو کچھ نہیں ملا تھا۔ اس نے بے چینی سے پو ماں، آج کھانے کو کچھ ہے؟

ماں نے تھکے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے جواب دیا:"ہاں بیٹا، آج ہم سوٹلی روٹی کھائیں گے۔

راجو نے پہلی بار یہ نام سنا تو حیران ہو گیا۔ سوٹلی روٹی؟ یہ کیا ہوتی ہے ماں؟

ماں نے آٹے کے برتن کی طرف اشارہ کیا جہاں گوندھے ہوئے آٹے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے چپکے ہوئے تھے۔ وہ بولی دیکھو بیٹا، جب آٹا گوندھا جاتا ہے تو کچھ حصہ برتن سے چپک جاتا ہے۔ زیادہ تر لوگ اسے دھو کر پھینک دیتے ہیں، لیکن اگر اسے اکٹھا کر لیا جائے تو اس سے بھی روٹی بن سکتی ہے۔ یہی سوٹلی ماں پی ہے۔"

راجو نے دیکھا کہ اس کی ماں نے ان چپکے ہوئے آٹے کے ٹکڑوں کو اکٹھا کر کے ایک چھوٹی سی روٹی بنا لی۔ وہ روٹی دوسری روٹیوں سے زیادہ موٹی نہ تھی، مگر جب ماں نے اسے گرم گرم چولہے پر پکایا تو اس کی خوشبو سے راجو کا منہ بھر آیا۔  

سوٹلی روٹی کا سبق 

جب راجو نے سوٹلی روٹی کا پہلا نوالہ منہ میں ڈالا تو اسے لگا جیسے یہ دنیا کی سب سے مزیدار چیز ہے۔ ماں نے دیکھا کہ اس کا بیٹا خوش ہے تو بولی: بیٹا، زندگی میں کبھی کبھی ہمیں چھوٹی چیزوں سے بھی کام چلانا پڑتا ہے۔ یہ سوٹلی روٹی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اللہ نے کوئی چیز بے کار نہیں بنائی۔ اگر ہم تھوڑے میں بھی خوش رہنا سیکھ لیں تو پھر ہمیں کبھی محرومی محسوس نہیں ہوگی۔

راجو نے اس رات سوچا کہ اگر وہ اپنی محنت اور لگن سے پڑھائی کرے تو ایک دن وہ اپنے گھر والوں کو بھوک اور غربت سے نکال سکے گا۔ اگلے دن سے اس نے اور زیادہ محنت شروع کر دی۔ وہ صبح سویرے اٹھتا، اسکول جانے سے پہلے گاؤں کے کچھ بچوں کو پڑھاتا، جس کے بدلے میں وہ اسے کبھی پھل، کبھی روٹی یا کبھی کوئی پرانی کتاب دے دیتے۔  

کامیابی کی منزل تک

سال گزرتے گئے اور راجو نے اپنی محنت سے میٹرک میں اول پوزیشن حاصل کی۔ گاؤں کے ہی ایک مخیر شخص نے اس کی صلاحیت دیکھ کر اسے شہر میں انجینئرنگ کی تعلیم دلوا دی۔ راجو نے کالج میں بھی محنت جاری رکھی اور آخرکار ایک اچھی نوکری حاصل کر لی۔  

جب وہ پہلی بار اپنی پہلی تنخواہ لے کر گھر آیا تو اس نے اپنی ماں کے ہاتھوں میں پیسے رکھتے ہوئے کہا:ماں، آج میں آپ کے لیے نہ صرف اچھی روٹی لا سکتا ہوں بلکہ آپ کو وہ تمام آرام دے سکتا ہوں جو آپ نے کبھی نہیں دیکھا۔ یہ سب آپ کی سوٹلی روٹی کا کمال ہے، جس نے مجھے ہر حال میں خوش رہنا سکھایا۔" 

ماں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ وہ بولی: بیٹا، زندگی میں چھوٹی چیزوں کی بھی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ اگر تم نے اس دن سوٹلی روٹی کا سبق نہ سیکھا ہوتا تو شاید آج یہ کامیابی نہ ملتی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !